OnReport

اہم خبریں
  • اسرائیل نے غزہ سے اپنی فوج واپس بلانا شروع کردی
  • بھارتی نژاد امیدوار امریکی صدارتی الیکشن کی دوڑ سے باہر
  • جاپان؛ شدید برفباری میں رن وے پر مسافر طیارے آپس میں ٹکرا گئے
  • رواں برس عالمی معیشت تنزلی کا شکار رہے گی؛ ورلڈ اکنامک فورم
  • خاتون رکن پارلیمنٹ امتحان میں نقل کرتے پکڑی گئیں
  • مشاہد حسین کی بہن البانیہ کی قومی اقتصادی کونسل کی رکن مقرر
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے مزید 132 فلسطینی شہید
  • امریکا: شدید برفباری سے نظام زندگی مفلوج، حادثات میں 9 افراد ہلاک
  • غیر قانونی طریقے سے برطانیہ جانے والے 5 تارکین وطن سردی سے ہلاک
اہم خبریں
  • اسرائیل نے غزہ سے اپنی فوج واپس بلانا شروع کردی
  • بھارتی نژاد امیدوار امریکی صدارتی الیکشن کی دوڑ سے باہر
  • جاپان؛ شدید برفباری میں رن وے پر مسافر طیارے آپس میں ٹکرا گئے
  • رواں برس عالمی معیشت تنزلی کا شکار رہے گی؛ ورلڈ اکنامک فورم
  • خاتون رکن پارلیمنٹ امتحان میں نقل کرتے پکڑی گئیں
  • مشاہد حسین کی بہن البانیہ کی قومی اقتصادی کونسل کی رکن مقرر
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے مزید 132 فلسطینی شہید
  • امریکا: شدید برفباری سے نظام زندگی مفلوج، حادثات میں 9 افراد ہلاک
  • غیر قانونی طریقے سے برطانیہ جانے والے 5 تارکین وطن سردی سے ہلاک
Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

بحیرہ روم کی غذائیں، طویل زندگی کیلئے مددگار

اسپین (مانیٹرنگ ڈیسک) میڈیٹرینیئن یا بحیرہ روم سے وابستہ غذائیں کھانے سے انسانی زندگی بڑھ سکتی ہے اور امراض کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس طرزِ خوراک کے کئی فوائد سامنے آچکے ہیں لیکن اب طویل عمری کے مزید ثبوت ملے ہیں۔اسپین، اٹلی اور اطراف کےکئی ممالک دوپہراور رات کے کھانے میں جو غذائیں کھاتے ہیں ان میں پھل، سبزیاں، دالیں، لوبیا، گری دار پھل، مکمل اناج، براؤن چاول، انتہائی صاف شدہ زیتون کا تیل اور چکنائی بھری مچھلیاں مثلاً سامن کھاتے ہیں جن میں اومیگا فیٹی ایسڈز پائے جاتےہیں۔ اس غذا کو میڈیٹرینیئن ڈائٹ یا بحیرہ رومی غذا کہا جاتا ہے۔اس مطالعے میں برطانیہ کی رجسٹری میں موجود 110,799 افراد کے ڈیٹا کا مکمل جائزہ لیا گیا۔ جن میں غذائی ترجیحات، ورزش، سماجی تعلقات، امراض اور بالخصوص کینسر کا جائزہ لیا گیا تھا۔ پھر اس ڈیٹا کو اسپین کی آٹونوما یونیورسٹی اور ہارورڈ ٹی ایچ اسکین اسکول آف پبلک ہیلتھ نے بھی دیکھا ہے۔ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں اس خطے سے باہر کے لوگوں پر میڈیٹرینیئن غذا کے اثرات کاجائزہ لیا گیا ہے۔معلوم ہوا کہ اگر اس طرح کی خوراک کو زندگی میں باقاعدگی سے شامل کیا جائے تو اس سے ہر طرح کی قبل ازوقت اموات کا خطرہ 29 فیصد تک کم ہوجاتا ہےاور سرطان کے حملے کا خطرہ 28 فیصد تک ہوسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے ان افراد نے اپنے ملک میں رہتے ہوئے بحیرہ روم سے وابستہ غذائیں استعمال کی تھیں اور اس طرزِ زندگی کو اپنایا ہے۔ لیکن اس میں ان کا اپنا تہذیبی اور ثقافتی اثربھی شامل ہے۔لیکن یہ طرزِ حیات، ورزش، انسانی سرگرمی، بہتر نیند اور دوستوں یاروں سے باقاعدہ ملاقات اور دیگر معمولات بھی شامل ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے اس طرز کی غذائی ترجیحات کو مفید قرار دیا ہے جو میڈیٹرینیئن ڈائٹ کے ضمن میں ایک اور اہم سائنسی ثبوت بھی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Array
50% LikesVS
50% Dislikes

مزید پڑھیں

See More