لاہور (ویب ڈیسک ) حال ہی میں ایک تحقیق کے مطابق کرہ ارض پر ایک شخص کی صحت کے لیے فضائی آلودگی، سگریٹ نوشی یا الکحل سے زیادہ خطرناک ہے اور اس حوالے سے چین میں نمایاں بہتری کے باوجود جنوبی ایشیا میں خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔امریکا کی شکاگو یونیورسٹی کے انرجی پالیسی انسٹیٹیوٹ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی سے جنوبی ایشیا میں رہنے والے افراد کی اوسط عمر میں 5 سال سے زیادہ کی کمی آئی ہے۔خیال رہے کہ جنوبی ایشیا کو دنیا کے آلودہ ترین خطوں میں سے ایک مانا جاتا ہے اور اس نئی تحقیق میں فضائی آلودگی سے صحت پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی ، پاکستان، بھارت، بنگلا دیش اور نیپال کو دنیا میں آلودہ ترین ممالک میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔امریکی انسٹیٹیوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ عوامی صحت کے لیے سب سے بڑا بیرونی خطرہ فضائی آلودگی کے ذرات ہیں۔تحقیق کے مطابق اگر دنیا بھر میں فضائی آلودگی کی شرح کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے طے کردہ حد تک محدود کر دیا جائے تو دنیا کے ہر فرد کی اوسط عمر میں 2.3 سال کا اضافہ ہو جائے گا۔فضائی آلودگی کے ذرات سے امراض قلب، پھیپھڑوں کے امراض، فالج اور کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے مگر اس کی روک تھام کے لیے بہت کم فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔تحقیق میں بتایا گیا کہ بنگلہ دیش دنیا کا آلودہ ترین ملک ہے جہاں کے ہر فرد کی اوسط عمر میں 6.8 سال کی کمی آئی ہے جبکہ امریکا میں یہ اوسط 3.6 ماہ ہے۔تحقیق کے مطابق 2013 سے اب تک دنیا بھر میں فضائی آلودگی میں اضافے کے 59 فیصد حصے کا ذمہ دار بھارت ہے اور وہاں فضائی آلودگی لوگوں کی صحت کے لیے بہت بڑا خطرہ بن چکی ہے۔درحقیقت بھارتی دارالحکومت نئی دہلی دنیا میں فضائی آلودگی سے متاثر سب سے بڑا شہر ہے جہاں کے شہریوں کی اوسط عمر میں 10 سال سے زیادہ کی کمی آئی ہے۔تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اگر عالمی ادارہ صحت کی طے کردہ حد کو یقینی بنایا جائے تو پاکستان کے ہر شہری کی اوسط عمر میں 3.9 سال کا اضافہ ہو سکتا ہے۔دوسری جانب چین نے فضائی آلودگی کے خلاف جنگ میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے جہاں اس حوالے سے اقدامات 2014 میں شروع کیے گئے تھے۔2013 اور 2021 کے درمیان چین کی فضائی آلودگی میں 42.3 فیصد کمی آئی، اگر بہتری کا یہ عمل برقرار رہتا ہے تو اوسط چینی شہری 2.2 سال زیادہ زندہ رہ سکے گا۔امریکا کلین ایئر ایکٹ جیسی قانون سازی نے 1970 سے آلودگی کو 64.9 فیصد تک کم کرنے میں مدد کی جس سے امریکیوں کو متوقع طور پر 1.4 سال زیادہ عمر کے حصول میں مدد ملتی ہے۔تاہم موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑھتے درجہ حرارت کے سبب جنگل کی آگ کا بڑھتا ہوا خطرہ امریکا سے لے کر لاطینی امریکا اور جنوب مشرقی ایشیا تک آلودگی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے ، مثال کے طور پر 2021 کے سیزن میں کیلیفورنیا کے جنگل میں آگ لگنے کی وجہ سے پلوماس کاؤنٹی کو عالمی ادارہ صحت کے رہنما خطوط کے مقابلے میں پانچ گنا سے زیادہ باریک ذرات موصول ہوئے تھے۔شمالی امریکا میں حالیہ دہائیوں میں فضائی آلودگی کی کہانی یورپ سے مماثلت رکھتی ہے لیکن مغربی اور مشرقی یورپ کے درمیان واضح فرق موجود ہے جہاں بوسنیا براعظم یورپ کا سب سے آلودہ ملک ہے۔