OnReport

اہم خبریں
  • اسرائیل نے غزہ سے اپنی فوج واپس بلانا شروع کردی
  • بھارتی نژاد امیدوار امریکی صدارتی الیکشن کی دوڑ سے باہر
  • جاپان؛ شدید برفباری میں رن وے پر مسافر طیارے آپس میں ٹکرا گئے
  • رواں برس عالمی معیشت تنزلی کا شکار رہے گی؛ ورلڈ اکنامک فورم
  • خاتون رکن پارلیمنٹ امتحان میں نقل کرتے پکڑی گئیں
  • مشاہد حسین کی بہن البانیہ کی قومی اقتصادی کونسل کی رکن مقرر
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے مزید 132 فلسطینی شہید
  • امریکا: شدید برفباری سے نظام زندگی مفلوج، حادثات میں 9 افراد ہلاک
  • غیر قانونی طریقے سے برطانیہ جانے والے 5 تارکین وطن سردی سے ہلاک
اہم خبریں
  • اسرائیل نے غزہ سے اپنی فوج واپس بلانا شروع کردی
  • بھارتی نژاد امیدوار امریکی صدارتی الیکشن کی دوڑ سے باہر
  • جاپان؛ شدید برفباری میں رن وے پر مسافر طیارے آپس میں ٹکرا گئے
  • رواں برس عالمی معیشت تنزلی کا شکار رہے گی؛ ورلڈ اکنامک فورم
  • خاتون رکن پارلیمنٹ امتحان میں نقل کرتے پکڑی گئیں
  • مشاہد حسین کی بہن البانیہ کی قومی اقتصادی کونسل کی رکن مقرر
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے مزید 132 فلسطینی شہید
  • امریکا: شدید برفباری سے نظام زندگی مفلوج، حادثات میں 9 افراد ہلاک
  • غیر قانونی طریقے سے برطانیہ جانے والے 5 تارکین وطن سردی سے ہلاک
Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

آئی ایم ایف اور کیپسٹی چارجز، نگران حکومت بھاری بلوں کے سامنے بے بس

اسلام آباد(ویب ڈیسک)ایسے موقع پر جبکہ نگران حکومت کو بجلی کی غیرمعمولی حد تک بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بھاری بلوں کی وجہ سے سخت عوامی ردعمل کا سامنا ہے اور پورے ملک میں لوگ احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے لگاتار ہنگامی اجلاس بلائے ہیں اور عوام کوریلیف دینے کے وعدے بھی کیے ہیں لیکن مالی مجبوریوں اور آئی ایم ایف کے دباؤکی وجہ سے وزیراعظم کچھ بھی کر نہیں پارہے۔آخرکار وزیراعظم کو یہی کہنا پڑا ہے کہ’’ لوگوں کو بل تو دینا پڑیں گے ‘‘کیونکہ حکومت کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔اسے موقع پر جبکہ بجلی کے بل عوام کی قوت سے باہر ہورہے ہیں اور ان کا پیمانہ صبرلبریز ہورہاہے ان پر کیپسٹی چارجزکی مد میں 1.3ٹریلین روپے کا مزید بوجھ ڈالا جارہا ہے جو اسی سال بند پڑے پاور پلانٹس کو ادا کیے جانے ہیں۔اس حقیقت کے برعکس جبکہ بجلی کی قیمت گزشتہ دوبرسوں کے دورا ن 16روپے سے دوگنا بڑھ کر تقریباً 30 روپے ہوچکی ہے عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ بھی مزید بڑھا دیا گیا ہے۔ان میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے علاوہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ بھی شامل ہے،عوام کو اس وقت جو بل وصول ہورہے ہیں ان میں صرف بجلی کی قیمت میں اضافہ ہی شامل نہیں بلکہ حکومت کی طرف سے بجلی کے استعمال پر لگائے جانے والے ٹیکس بھی بڑھا دیئے گئے ہیں جوہربل کا 40 سے 50 فیصد ہوتے ہیں۔ان میں الیکسٹرسٹی ڈیوٹی،ٹی وی فیس، جنرل سیلزٹیکس(جی ایس ٹی) فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ پر جی ایس ٹی،فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ پر ایکسائزڈیوٹی شامل ہیں۔اس پر مستزاد یہ کہ حکومت نے بلوں پر 0.5 فیصد کے حساب سے الیکٹرسٹی ڈیوٹی بھی لگا رکھی ہے جو بجلی صارفین سے وصول کرکے صوبوں کو دی جاتی ہے۔اس کے علاوہ پورے ملک کے عوام کو یکساں قیمت پر بجلی دینے کیلئے فی یونٹ 5 سے 7 روپے ریشنلائز سرچارج بھی وصول کیا جارہا ہے۔حکومت 0.43 روپے فی یونٹ فنانشل سرچارج بھی وصول کرتی ہے۔کمرشل اور انڈسٹریل سرچارج انکم ٹیکس کے دائرہ کار میں آتے ہیں لیکن18 فیصد جنرل سیلزٹیکس بجلی کے بلوں پر لگا دیا گیا ہے۔فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ پرجی ایس ٹی کے ساتھ ایکسائز ڈیوٹی بھی وصول کی جارہی ہے۔بجلی کی تقسیم کارکمپنیاں بھی بجلی کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ ایڈجسٹمنٹ کی صورت میں رواں بلوں پر وصول کرتی ہیں۔ان حالات میں بجلی کے بل بڑھ کر 42 روپے یونٹ تک پہنچ گئے ہیںاورصارفین نے دھائی دینا شروع کردی ہے۔تاہم ماہرین نے نگران حکومت کی سوچ پر تنقید کرتے ہوئے اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے کچھ اقدامات تجویز کیے ہیں جن پر موثر عملدرآمد کرکے حکومت حالات پر قابو پاسکتی ہے۔ان میں ایک تو یہ ہے کہ حکومت اپنے اخراجات کو کم کرے،جیسا کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں بلاوجہ کے اخراجات کو منجمد کیا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ بجلی پیدا کرنے والی کمیپنوں (IPPs) کے ساتھ مذاکرات کیلئے ایکسپرٹس کا پینل بنایا جائے۔اگرچہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی وجہ سے حکومت کے پاس آپشن محدود ہیں تاہم حکومت کوکارباری طبقے کوحوصلہ دلانا چاہیے کہ حالات پر قابو پالیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Array
50% LikesVS
50% Dislikes

مزید پڑھیں

See More